عزت، شہرت، دولت اور مقام و رتبے کا
قدرت کا اک اپنا نظام ہے۔ یہ نظام صلاحیت، حثیت اور اثرو رسوخ سے ماورا بروئے کار آ
کر کمزوروں کو عزت، گمنامی کی زندگی بسر کرنے والوں کو شہرت اور پائی پائی کو
ترسنے والوں پر دولت کی بارش یوں کرتا ہے کہ دوسرے لوگ رشک اور حسد کرتے رہ جاتے ہیں۔
عملی زندگی میں جہاں بہترین صلاحیتوں کے حامل لوگ اپنی روزی روٹی کی فکر سے فرصت
نہیں پاتے وہیں اوسط درجے کی صلاحیتوں کے
حامل لوگ دولت اور شہرت کی بلندیوں پر نظر آتے ہیں۔ اگر قدرت کا یہ نظام نہ ہوتا
تو دنیا کے90 فی صد لوگ بھوک اور افلاس کا شکار ہو چکے ہوتے۔
آج
سے چھ سال پہلے عید کے موقع پر اک پاکستانی رپورٹرچاند نواب کراچی سے لوگوں کی
اندرون ملک روانگی کی رپورٹ تیار کررہے تھے اس دوران وہ بار بار اٹک رہے تھے۔ کبھی تو ان کی زبان
لڑکھڑا جاتی اور کبھی کوئی راہگیر درمیان میں آدھمکتا اور یوں ان کی رپورٹ نامکمل رہ جاتی۔ ان کی اس رپورٹنگ کی ویڈیو
جب سوشل میڈیا پر چلی تو کچھ ہی دنوں میں اس کے دیکھنے والوں کی تعداد لاکھوں تک
جا پہنچی۔ پاکستان کے علاوہ ہندوستان اور پوری دنیا میں لوگ چاند نواب کی اس ویڈیو
سے محظوظ ہوئے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے چاند نواب نے بتایا کہ اس ویڈیو کہ انٹرنیٹ پر جانے سے وہ اس قدر پریشان ہوئے کہ شرمندگی کے مارے کئی روز تک گھر سے باہر نہ نکل سکے۔ ان کی نوکری خطرے میں پڑھ گئی۔ اب قدرت کا نظام ملاحظہ فرمائیے کہ وہی ویڈیو جس کی وجہ سے چاند نواب اپنے گھر سے باہر نہیں نکلتے تھے اور ان کی نوکری خطرے میں پڑھ گئی تھی، اب ان کے لئے عزت، دولت اور سب سے بڑھ کر شہرت کا باعث بن گئی ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے چاند نواب نے بتایا کہ اس ویڈیو کہ انٹرنیٹ پر جانے سے وہ اس قدر پریشان ہوئے کہ شرمندگی کے مارے کئی روز تک گھر سے باہر نہ نکل سکے۔ ان کی نوکری خطرے میں پڑھ گئی۔ اب قدرت کا نظام ملاحظہ فرمائیے کہ وہی ویڈیو جس کی وجہ سے چاند نواب اپنے گھر سے باہر نہیں نکلتے تھے اور ان کی نوکری خطرے میں پڑھ گئی تھی، اب ان کے لئے عزت، دولت اور سب سے بڑھ کر شہرت کا باعث بن گئی ہے۔
انڈین فلم بجرنگی بھائی جان کے پروڈیوسر کبیر خان نے جب یہ ویڈیو کلپ انیٹرنیٹ پر دیکھا تو اسے اپنی فلم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا۔ فلم میں ایکٹر نوازالدین صدیقی چاند نواب کر کردار کرتے وہی الفاظ دہراتے نظر آتے ہیں۔ بجرنگی بھائی جان کے بعد چاند نواب کو اک نئی پہچان اور شناخت ملی گئی۔ چاند نواب جوکئی روز تک بیکارکراچی پریس کلب میں بیٹھے رہتے تھے اور جو ٹی وی چینل ان کو منہ نہیں لگاتے تھے اب چاند نواب سے انٹرویو کا ٹائم لینے کے لئے بھاگ رہے ہیں۔
بے شک اللہ جسے چاہے عزت دیتا ہے اور جس کو چاہے ذلت سے ہمکنار کرتا ہے۔ عزت، شہرت اور دولت سے بندوں کو نوازے کا اس کا اک اپنا نظام ہے۔ اگریہ نظام نہ ہوتا تو چاند نواب کو نہ صرف کوئی چینل اندر نہ گھسنے دیتا بلکہ اس کا تمسخر اڑا کر اس کی عزت نفس پر بھی کاری وار لگائے جاتے۔ اس پر آوازے کسے جاتے اور بے ہودہ تبصرے کئے جاتے۔
اللہ کا یہ نظام جب بروئے کارآ کر تہی دست، گمنام اور اوسط صلاحیتوں
کے مالک اپنے بندوں کو نوازتا ہے تو طاقتور، اعلی رتبوں پر فائز اور بہترین صلاحیتوں
کے حامل لوگ دنگ رہ جاتے ہیں.
(اگر آپ کو یہ سٹوری پسند آئی ہے تو نیچے دئیے ہوئے بٹن استعمال کرکے دوسرے لوگوں سے شئیر کریں)
(اگر آپ کو یہ سٹوری پسند آئی ہے تو نیچے دئیے ہوئے بٹن استعمال کرکے دوسرے لوگوں سے شئیر کریں)
0 blogger-facebook:
Post a Comment