مصر میں دولت اسلامیہ عراق وشام (داعش) سے وابستہ گروپ کا سربراہ جزیرہ نما سیناء میں فوج کی ایک کارروائی کے دوران اپنے کم سے کم پچاس جنگجوؤں اور قریبی ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگیا ہے۔



مصری فوج کے ترجمان بریگیڈئیر جنرل محمد سمیر نے جمعرات کو فیس بُک پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں بتایا ہے کہ داعش سے وابستہ گروپ صوبہ سیناء کے سربراہ ابو دعا الانصاری کے خلاف خفیہ معلومات کی بنیاد پر ایک بڑی کارروائی کی گئی ہے۔



اس پوسٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ داعشی گروپ کا سربراہ جزیر نما سیناء کے ساحلی شہر العریش کے جنوب میں واقع علاقے میں فوجی کارروائی کے دوران ہلاک ہوا ہے اور اس میں لڑاکا ہیلی کاپٹروں نے بھی حصہ لیا ہے۔

مصری فوج کی اس کارروائی میں الانصاری کے متعدد قریبی ساتھیوں کے علاوہ اس جنگجو گروپ کے پینتالیس اور ارکان بھی ہلاک ہوئے ہیں۔تاہم بیان میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ داعش کے جنگجوؤں کے خلاف یہ کارروائی کب کی گئی تھی۔




شمالی سیناء میں داعش سے وابستہ صوبہ سیناء کے علاوہ متعدد اور جنگجو گروپ بھی گذشتہ کئی برسوں سے مصری سکیورٹی فورسز کے خلاف برسرپیکار ہیں مگر جولائی 2013ء کے بعد سے ان کے اس علاقے میں مصری سکیورٹی فورسز پر حملوں میں شدت آئی تھی اور انھوں نے بیسیوں حملوں کی ذمے داری قبول کی تھی ۔ان حملوں میں سیکڑوں فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔تاہم گذشتہ ڈیڑھ ایک سال کے دوران مصری فورسز کی کارروائیوں کے بعد سے جنگجوؤں کے حملوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔