ایران کی طاقت ور فوج پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل محمد علی جعفری نے کھلے الفاظ میں سعودی عرب کو ایران کا ’’دشمن اول‘‘ قرار دیا ہے۔



 جنرل محمد علی جعفری نے اکیس جولائی کو ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف سعود عرب کو اولین دشمن قرار دیا بلکہ انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ کئی دوسرے ملک بھی ایران کے بدترین دشمن ہیں۔



پاسداران انقلاب کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے جنرل جعفری نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں انقلاب کے دشمن ہمارے ملک میں افراتفری پھیلانے کی سازش کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایران میں بدامنی کے واقعات میں سعودعرب کو ملوث قراردینے کے ساتھ ساتھ خطے کے دیگر ملکوں کی طرف بھی اشارہ کیا، تاہم وہ سعودی عرب یا کسی دوسرے ملک کے خلاف اپنے الزامات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے ہیں۔

 ایران کے فوجی عہدیدار نے جن خیالات کا اظہار کیا ہےان میں بھی تضاد موجود ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں بار بار ایران میں انارکی پھیلانے کے واقعات کی بات کی مگر وہ یہ نہیں بتا سکے کہ ایران میں سعودی عرب یا کسی دوسرے ملک کی سازش سے بدامنی کے کون کون سے واقعات رونما ہوئے ہیں جن پر جنرل محمد علی جعفر سیخ پا ہیں۔

حال ہی میں ایرانی فوج نے شورش زدہ صوبہ کردستان میں کرد ڈیموکریٹک پارٹی کے کارکنوں کے ساتھ تصادم میں متعددا فراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ بعد ازاں ایران کی جانب سے الزام عاید کیا گیا تھا کہ سعودی عرب ایران میں غیر فارسی اقوام کو حکومت وقت کے خلاف بغاوت پر اکسا رہا ہے۔


ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی

خیال رہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کے کئی ایک محرکات اور عوامل ہیں۔ ان میں ایران میں سخت گیر شیعہ انقلاب، ایران کا شام میں عوام کے قتل عام کے مرتکب بشارالاسد کی حمایت کرنا۔ لبنان، یمن اور عراق میں ایران کی کھلی مداخلت بھی دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا موجب ہے۔

گذشتہ برس سعودی عرب نے دہشت گردی کے فروغ کے الزام میں 47 افراد کو سزائے موت دے دی تھی۔ ایران کی جانب سے ایک شیعہ شدت پسند مبلغ نمر النمر کو سزائے موت دیے جانے پر سخت برہم ہوا۔ ایران کے شہروں مشہد اور تہران میں سعودی سفارت خانے اور قونصل خانے پر بلوائیوں نے حملہ کردیا تھا جس کے بعد نہ صرف سعودی عرب نے بلکہ کئی دوسرے عرب ممالک نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منطقع کر دیے تھے۔