امریکا نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہونے والے جنگجو دھڑے جماعت الاحرار کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے اور اس کا نام عالمی دہشت گرد گروپوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔پاکستان نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔





جماعت الاحرار نے گذشتہ سال دسمبر کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کے پانچ بڑے حملوں کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ان میں ایسٹر کے موقع پر ملک کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں واقع گلشن اقبال پارک میں بم دھماکا بھی شامل تھا۔اس بم حملے میں ستر افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

جماعت الاحرار کے کمانڈروں نے ٹی ٹی پی سے الگ ہونے کے بعد داعش کے خلیفہ ابوبکر البغدادی کی بیعت کا اعلان کیا تھا۔اس گروپ نے مارچ میں شمال مغربی شہر پشاور میں امریکی قونصل خانے کے دو پاکستانی ملازمین کے قتل کی ذمے داری بھی قبول کی تھی۔



امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو جماعت الاحرار کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کا اعلان کیا ہے۔اس کے تحت امریکی حکومت اس گروپ کی حمایت کرنے والے کسی بھی شخص کے ملک میں اثاثے منجمد کرسکے گی۔

اسلام آباد میں دفترخارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے معمول کی بریفنگ کے دوران اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''پاکستان ایک عرصے سے افغانستان میں بروئے کار ٹی ٹی پی اور دوسرے جنگجو گروپوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کا مطالبہ کرتا چلا آرہا تھا۔ان گروپوں نے وہاں سے پاکستان میں متعدد حملے کیے ہیں''۔

واضح رہے کہ پاکستان کی مسلح افواج نے گذشتہ؛ چند برسوں کے دوران وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں شمالی اور جنوبی وزیرستان، اورکزئی ایجنسی اور خیبر ایجنسی میں ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیاں کی ہیں۔شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب کے نام سے کارروائی میں سیکڑوں جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں یا پھر وہ اپنی کمین گاہوں کو چھوڑ کر افغانستان کے مشرقی صوبوں کی جانب فرار ہو گئے ہیں۔



یہ پاکستانی طالبان اب وہیں سے گاہے گاہے پاکستان میں حملے کرتے رہتے ہیں۔پاکستان ایک عرصے سے امریکا سے ان جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتا چلا آرہا ہے اور گذشتہ چند ماہ کے دوران مشرقی صوبوں میں امریکی ڈرون حملوں میں طالبان کے متعدد بڑے کمانڈر اور جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں۔